ٹیمپا، فلوریڈا – 3 دسمبر کو امریکی سینٹرل کمانڈ نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوج کے پہلے یک طرفہ حملہ آور ڈرون اسکواڈرن کے قیام کے لیے نئی ٹاسک فورس کا اعلان کیا۔
سینٹ کام نے ٹاسک فورس اسکورپین اسٹرائیکTFSS" " کا آغاز اُس وقت کیا جب چار ماہ قبل سیکریٹری آف وار پیٹ ہیگستھ نے کم لاگت ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول اور تعینات میں تیزی لانے کی ہدایت دی تھی، یہ فورس فوجی اہلکاروں کو کم خرچ اور مؤثر ڈرون صلاحیتیں تیزی سے فراہم کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
نئی ٹاسک فورس نے پہلے ہی لوءکاسٹ اَن مینڈکومبیٹ اٹیک سسٹم (LUCAS) کا ایک اسکواڈرن تشکیل دے دیا ہے، جو اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں تعینات ہے۔
سینٹ کام کے تعینات کردہ (LUCAS) ڈرونز وسیع رینج رکھتے ہیں اور خودکار طور پر کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیےگئے ہیں۔
انہیں مختلف طریقہ کار کے ذریعے لانچ کیا جا سکتا ہے، جن میں کیٹاپلٹ، راکٹ کی مدد سے ٹیک آف، موبائل گراؤنڈ اور وہیکل سسٹمز شامل ہیں۔
سینٹ کام کے کمانڈر ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا، " یہ نئی ٹاسک فورس اختراع کو روک تھام کے طور پر استعمال کرنےکی بنیاد رکھتی ہے، ہمارے ماہر فوجی اہلکاروں کو جدید ڈرون صلاحیتیں تیزی سے فراہم کرنا امریکی فوجی جدت اور طاقت کو ظاہر کرتا ہے، جو برے عناصر کو باز رکھتا ہے۔"
ستمبر میں سینٹ کام نے ریپڈ ایمپلائمنٹ جوائنٹ ٹاسک فورس (REJTF) کا آغاز کیا، جس کی قیادت چیف ٹیکنالوجی آفیسر کر رہے ہیں۔ اس فورس کا مقصد تعینات اہلکاروں کو نئی صلاحیتوں سے لیس کرنے کے عمل کو تیز کرنا ہے۔
مشترکہ ٹاسک فورس، سروس کے مختلف شعبوں میں اختراع کی کوششوں کو تین اہم پہلوؤں پر مربوط کر رہی ہے: صلاحیت، سافٹ ویئر اور ٹیک ڈپلومیسی۔
ٹاسک فورس اسکورپین اسٹرائیک کی یک طرفہ حملہ آور ڈرون اسکواڈرن کی تشکیل کی کوششوں کی قیادت اسپیشل آپریشنز کمانڈکے اہلکار کر رہے ہیں،جو (REJTF) کے صلاحیتوں پر مرکوز پہلو کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔